کائنات کے اختتام کے سائینسی نظریات

all-universes

کائنات کے اختتام کے سائینسی نظریات.
ہم ازل سے دیکھ رہے ہیں کہ جہاں میں کسی شے کو ثبات ہے اور نہ سکون، ہر آن تبدیلی اور موت کا رقص جاری ہے. یہ موت کا رقص صرف سیارہ زمین پر نہیں بلکہ کائنات کے ہر کونے میں یہ بننے مٹنے کا کھیل جاری ہے. جو بنا ہے اُسے مٹنا ہے کائنات بھی تو بنی ہے لہٰذا اسے بھی مٹنا ہے.
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے
زندگی کیا ہے؟ “عناصر میں ظہورِ ترتیب”
موت کیا ہے؟ “انہی اجزاء کا پریشان ہونا”
عناصر کی ایک حسین ترتیب کی بدولت یہ کائنات بنی. اب اس کی موت کیسے ہوگی یا اس کے اجزاء کیسے پریشاں ہُوں گے. سائنس نے کچھ اندازے لگائے ہیں جو پڑھنے اور سننے میں دلچسپ بھی ہیں اور دل دہلانے والے بھی. سائنس کے چند مشہور و مقبول نظریات درج ذیل ہیں.

بگ کرنچ
کائنات میں اس وقت دو فورسز کا رول منفرد اور بہت نمایاں ہے ایک گریوٹی اور دوسری فورس ڈارک انرجی۔
گریوٹی کی بدولت دو مادی جسم ایک دوسرے کی طرف کھنچتے ہیں اور ڈارک انرجی اُنہیں ایک دوسرے سے دور دھکیلتی ہے
اسی ڈارک انرجی کی وجہ سے کائنات پھیل رہی ہے.
گریویٹی اور ڈارک انرجی کی اس کشمکش میں ایک توازن ہے
اور ڈارک انرجی کا اجارہ تھوڑا سا زیادہ ہے اس لیے کائنات پھیل رہی ہے.

اس نظریے کے مطابق ایک وقت ایسا ائے گا کائنات کے بہت زیادہ پھیلنے کی وجہ سے کلسٹرز کے درمیان خلا بہت بڑھ جائے گا اور اس زیادہ خلا میں پھیلی ہوئی ڈارک انرجی کی قوت کمزور پڑنے لگے گی اور کشش ثقل ڈارک انرجی پر غالب ہونے لگے گی تب کائنات کے پھیلنے کی رفتار آہستہ ہوجائے جو کشش ثقل کا غلبہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ مزید سلو ہو جائے گی اور آخر کار کائنات کا پھیلنا بلکل رک ختم ہوجائے گا اور پھر شروع ہوگا واپسی کا سفر یعنی کائنات اُسی نقطے کی جانب لوٹنا شروع ہوجائے گی جہاں سے اس کی ابتدا ہوئی تھی۔
واپسی کے اس سفر کی وجہ سے پہلے سپر کلسٹرز پھر کہکشاؤں اور پھر ستاروں کا درمیانی فاصلہ ختم ہوجائے گا المختصر کائنات اپنے اندر موجود ہر چیز کو بھینچ بھینچ کر ختم کر دے گی۔ اس عظیم چرمراہٹ کے نتیجے میں پوری کائنات واپس اسی نقطے جیسی حالت میں پہنچ جائے گی.

all-universes

all-universes

بگ باؤنس
یہ نظریہ بگ کرنچ کے نظریے سے جڑا ہوا ہے.
اس نظریہ (بگ باؤنس) کے مطابق جب کبھی بگ کرنچ وقوع پذیر ہوا تو پوری کائنات ایک نقطے کی جانب لوٹنا شروع ہوجائے جب اس نقطےمیں پہنچ کر بند ہوگی تو دوبارہ سے لامتناہی انرجی کے باعث وہ نقطہ پھٹےگااور پھر سے ایک بگ بینگ وقوع پذیر ہوگا۔ اس نظریے کے تحت بیگ بینگ اور بیگ کرنچ دراصل ایک چکر ہے جو کائنات میں جاری رہتا ہے. ہر اربوں سال بعد کائنات بنتی ہے اور ختم ہوتی رہتی ہے۔ اس نظریے کو بگ باؤنس big bounce کے نام سے جانا جاتا ہے.

بگ فریز یا بگ چِل
بگ بینگ کے بعد کائنات کا
درجہ حرارت بے پناہ اور انتہائی حد تک زیادہ تھا اور پھر وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے کائنات پھیل رہی ہے اس کا درجہ حرارت کم ہوتا جارہا ہے. آج اس کا درجہ حرارت منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہے لیکن اگر یہ یونہی پھیلتی رہی تو ایک وقت آئے گا کہ اس کا درجہ حرارت منفی 273 ڈگری سینٹی گریڈ (Absolute Zero) ہوجائے گا اس شدید سرد درجہ حرارت پر ستارے بجھنے لگیں گے اور مزید ستارے بننے کا عمل ختم ہوجائے گا اور پوری کائنات شدید ترین حد تک سرد اور تاریک ہوجائے گی. اس وقت کائنات پر صرف بلیک ہولز کا راج ہو گا، ہر طرف صرف اندھیرا ہوگا اس دور کو Dark Era یعنی تاریک دور کا نام دیا گیا ہے اس دوران بھی کائنات پھیلتی رہے گی آہستہ آہستہ بلیک ہولز بھی ہاکنگ ریڈیشن کے باعث ختم ہوجائیں گے اور کائنات میں انتہائی کم کثافت والی توانائی رہ جائے گی جس سے کسی نئی چیز کا وجود میں آنا ممکن نہیں ھوگا۔ کائنات کی سرد ترین ہولناک اور تاریکی میں ڈوبی ہوئی اس حالت کو Big Freeze یعنی عظیم انجماد یا پھر بگ چِل کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔
بگ رپ
جیسا کہ میں نے اوپر ذکر کیا کہ
کائنات میں دو فورسز کا رول منفرد اور بہت نمایاں ہے ایک گریوٹی اور دوسری فورس ڈارک انرجی۔
گریوٹی کی بدولت دو مادی جسم ایک دوسرے کی طرف کھنچتے ہیں اور ڈارک انرجی اُنہیں ایک دوسرے سے دور دھکیلتی ہے
اسی ڈارک انرجی کی وجہ سے کائنات پھیل رہی ہے.
گریویٹی اور ڈارک انرجی کی اس کشمکش میں ایک توازن ہے
اور ڈارک انرجی کا اجارہ تھوڑا سا زیادہ ہے اس لیے کائنات پھیل رہی ہے.
سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ ڈارک انرجی کی یہ اجارہ داری بڑھتی جائے گی.
اس خدشے کو تقویت اس وقت ملی جب معلوم ہوا کہ کائنات کے پھیلنے کی رفتار میں پہلے کی نسبت اضافہ ہوا ہے یہاں پر ایک اور چیز کا ذکر ضروری ہے اور وہ ہے ڈارک میٹر نامی پرسرارمادہ جو ستاروں کو کہکشاؤں میں اکٹھارکھے ہوئے ہے اور ڈارک انرجی کو حاوی نہیں ہونے دیتا یہی وجہ ہے کہ کائنات کے پھیلنے سے ستاروں کا درمیانی فاصلہ نہیں بڑھتا.
تحقیقات کے مطابق اربوں سال پہلے ڈارک میٹر ،ڈارک انرجی پر حاوی تھا مگر پھر ڈارک انرجی نے اس پر سبقت حاصل کرلی۔ تمام مادی اشیاء (جاندار اور بےجان سبھی) ایٹمز سے ملکر بنے ہیں اور ایٹمز میں ویک اور سٹرانگ نیوکلئیر فورسز موجود ہوتی ہیں جو الیکٹران اور کوارکس جیسے کوانٹمی ذرات کو جوڑکر ایٹم بناتی ہیں۔ سائنسدان کہتے ہیں کہ ڈارک انرجی نے جیسے پہلے ڈارک میٹر پر غلبہ حاصل کیا تو ہوسکتا ہے کہ آنے والے وقت میں ڈارک انرجی عام مادے پربھی غلبہ حاصل کرلے اگر ایسا ہوگیا تو الیکٹران ،پروٹان، نیوٹران کے درمیان موجود خلاء بھی ڈارک انرجی بھر دے گی اور اگر ایسا ہواتو کائنات میں موجود تمام مادے کے ایٹم پھٹ جائیں گے اور کائنات کا تمام مادہ فنا ہوجائے گا اس نظریے کو عظیم کاٹ یا بگ رپ کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔

5۔۔۔ ڈیتھ ببلز
یہ نظریہ پہلے تو کچھ خاص مقبول نہ ہو سکا
مگر 2012 میں ہگز فیلڈز کی دریافت کے بعد اس کو بھی دیگر نظریات کی طرح اہمیت حاصل ہوگئی.

کائنات کی ہر چیز مستحکم (stable رہنے کی کوشش کرتی ہے۔
اسی طرح ہگز فیلڈز ہمیشہ stable رہنے کے لئے زیادہ انرجی کے لیول سے کم انرجی لیول کی جانب سفر کرتی ہیں۔۔۔ ہگز فیلڈ تمام کائنات میں پھیلی ہوئی ہیں. کائنات میں تمام مادے کے بننے کی وجہ یہی ہگز فیلڈز ہیں اور سائنسدانوں کو شک ہے کہ یہ stable نہیں ہیں، سو ہگز فیلڈز نے Stable Higgs Fields بننے کی خاطر کائنات کےکسی حصے میں لو انرجی لیول کی جانب سفر کرنا شروع کردیا تو اس سے روشنی کی سپیڈ رکھنے والا بلبلے پیدا ہوں گے جو اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو تباہ و برباد کر کے توانائی میں تبدیل کر دیں گے ایسا کبھی بھی ہوسکتا ہے،” ممکن ہے کائنات کے کسی دور دراز علاقے میں یہ عمل شروع ہو بھی چکا ہو اور ہم بے خبر ہوں.
اس نظریے کو موت کے بلبلے یعنی ڈیتھ ببلز کا نام دیا گیا
اس نظریے کو Vacuum Decay بھی کہا جاتا ہے.

بگ سلورپ

جدید تحقیقات یہ بھی بتاتی ہیں کہ کوانٹم سطح پر ایک مظہر ہمیں دیکھنے کو ملتا ہے جس کو ہم Quantum Tunneling کہتے ہیں۔ اس کے مطابق کوانٹمی ذرات سامنے رکھی رکاوٹ پر مسلسل ٹکراتے رہیں تو انہیں پار کرلیتے ہیں. ہماری کائنات میں ہگز فیلڈز موجود ہیں جن سے ہگز بوزون وجود میں آتے رہتے ہیں اور ہگز فیلڈ ہی کائنات کو شکل دیے ہوئے ہیں سو اگر اس جہان میں ہماری کائنات کے علاوہ بھی دیگر کائناتیں وجود رکھتی ہوئیں تو یہ خدشہ ہے کہ کسی دوسری کائنات کے ہگز بوزون Quantum tunneling کے تحت ہماری کائنات میں داخل ہوسکتے ہیں اور اگر ایسا ہوا تو instability کی وجہ سے کائنات کا خاتمہ ہوسکتا ہے لیکن سائنسدانوں کا خیال ہے کہ ایسا واقعہ ہونے کا چانس کھربوں کھربوں سالوں بعد ہی ہے۔اس نظریے کو عظیم بگاڑ یعنی Big Slurp کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بگ سنیپ

یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ ہماری کائنات ایک ربڑ بینڈ کی طرح ہے اور ایک خاص حد تک پہنچ کر اچانک ٹوٹ جائے گی اس نظریے کو Big Snap کے نام سے جانا جاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔
ضروری نہیں کائنات کا اختتام انہی میں سے کسی ایک نظریہ کے مطابق ہو کیونکہ ہم کائنات کو ابھی پوری طرح سے نہیں سمجھ سکتے.
ممکن ہے ان میں کوئی بھی نظریہ کائنات کے اختتام کا نظریہ ثابت نہ ہو. ممکن ہے کائنات کسی ایسے طریقے سے فنا ہو جو ہم ساڑھے سات ارب انسانوں میں کسی ایک کے ذہن میں بھی نہ ہو۔
ہم تو ابھی کائناتی سمندر کے ساحل پر کھڑے صرف اس کا نظارہ ہی کر رہے ہیں۔

(منقول).تحریر

Tags:

We will be happy to hear your thoughts

Leave a reply

Nasir Piya Official
Logo